خیال خام

شعله سا بھڑکا نه شبنم سا ٹھنڈاهوا
مزاج دل کا اعتدال سدا، میانه تھا

پیش تھے ، سر په ، جهان کا قرض لۓ
دوستوں کی خامشی، انداز مجرمانہ تھا

بھلے کا بدله برا ، نیکی کا نصیب دریا
جو بھی تھا ، کم نصیبی کا شاخسانه تھا

جهاں میں لگتا هے شناسا نهیں کوئ
گۓ وقت ، میرے ساتھ یه زمانه تھا

سنسان هے محفل بزم دل کی طرح
کل یهاں جشن طرب کا بڑا هنگامه تھا

تاروں په اک زقند ، کائنات اک قدم
شب گزشته ، خیال خام ، روانه تھ

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے