عذرا سلطانہ

میرا اسکولی سرکاری نام عذرا سلطانہ ہے
ادبی تعارف عذرا مغل کے نام سے ہے
تعلق سندھ پنجاب دونوں سے ہے پیدائش لاڑکانہ سندھ کی تو اب مستقل ٹھکانا لاہور کاہے
پرائمری تا بی اسی سی تک لاڑکانہ کے سرکاری علمی اداروں سے استفادہ کیا جن میں

1۔گورنمنٹ مین پرائمری اسکول لاڑکانہ
2۔ گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول لاڑکانہ
3۔ گورنمنٹ گرلز کالج لاڑکانہ
پھر ماسٹر ان ذولوجی کے لئے سندھ یونیورسٹی کا رخ کیا فرسٹ کلاس فرسٹ پوزیشن حاصل کی اور جلد ہی ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے لیکچرر ان ذولوجی کا چارج سنبھال لیا پہلی پوسٹنگ گورنمنٹ گرلز کالج دادو سندھ میں ہوئی ۔۔۔ سروس کا تمام پیریڈ دادو میں ہی گزرا سوائے ان پانچ چھ سالوں کے جو ڈیپوٹیشن پر گورنمنٹ گریجویٹ کالج فار ویمن گلبرگ لاہور میں گزارے
ایم فل قائداعظم یونیورسٹی سے کیا
یہ تو تھا تعلیمی سفر
گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج دادو سے ہی پروفیسر ( 20.BS) بحیثیت پرنسپل ریٹائرمنٹ ہوئی اب مستقل رہائش لاہور میں ہے کیونکہ فیملی عرصہ دراز سے لاہور میں مقیم ہے
اب اگر ادبی سفر کی بات کی جائے تو یہ پرانا ہو کر بھی اتنا پرانا نہیں ۔۔۔ کہ دوران تعلیم ہی تھوڑا بہت کچھ لکھتی تو رہتی تھی مگر محض ایک بیاض کی صورت ۔۔۔کچھ نظمیں کچھ خیالات ۔۔۔ اگرچہ پڑھنے پڑھانے کا شوق کم عمری سے ہی تھابچوں کی دنیا نونہال پھر دنیا بھر کے اردو ڈائجسٹ خواتین کے ڈائجسٹ ۔۔۔ پھر بعد میں ادبی کتب استاد شعرا ء کا کلام جو بھی ہاتھ لگا باقاعدگی کے ساتھ پڑھاجاتا رہا اگرچہ سائنس کی اسٹوڈنٹ تھی مگر پڑھنے پڑھانے کا ادبی شغف بھی ہمہ وقت قائم رہا
حد ہے کہ راستے میں دوڑتے بھاگتے کھیلتے کودتے اگر کوئی پھٹا پرانا اخبار کا تراشہ بھی مل جاتا تو جھاڑ کر پہلے اسے بھی پڑھتی پھر آگے دوڑتی ۔۔۔
لکھنا لکھنا بھی گو کہ کافی عرصے سے تھا مگر شاعری کی پہلی کتاب ‘خیال خام’ 2013 میں علم و عرفان پبلشرز لاہور کے تعاون سے شائع ہوئی
“عکس خاموشی “
اور
“سمندر کو شائید کچھ کہنا ہے”
زربفت پبلیکیشن لاہور سے 2018 میں منصہ ء شہود پر آئیں پھر اسی پبلشنگ ادارے کی طرف سے مزید تین کتب اشاعت پذیر ہوئیں وہ بھی نثری نظموں اور متفرق شاعری کامجموعہ ہیں
مجموعی طور پر نثری نظموں اور متفرق شاعری کی چھ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں
مزید لکھنے لکھانے کا سلسلہ تسلسل سے چل رہا ہے وقتا وقتا وہ بھی منظر عام پر آتا رہے گا شاعری میں گوکہ بیشتر کلام اردو میں ہی ہے مگر بسا اوقات پنجابی آمد کا تقاضا ہوتا ہے پنجابی میں ہی اظہار کیا جائے وہ بھی چند ایک چیزیں موجود ہیں چند ایک اظہار خیال انگلش میں بھی ہیں جو ‘خیال خام’ میں شامل ہیں
کتب کے نام اور سن اشاعت اس طرح ہیں
1۔خیال خام
2013

2۔عکس خاموشی 2018

3۔ سمندر کو شائید کچھ کہنا ہے
2018

4۔ جو من میں آیا
2023

5۔ نام میں کیا رکھا ہے
2023

6۔کچھ اور بھی ہے
2023

مزید دو کتب زربفت پبلیکیشن سے اشاعت کے مرحلے میں ہیں لکھنے لکھانے کا سلسلہ جاری ہے نثر اور نظم دونوں ہی لکھی جارہی ہے
وقتا فوقتا اشاعت پذیر ہوکر آپ کی نذر ہوتی رہیں گی
ریٹائرمنٹ کے بعد اب مستقل رہائش لاہور میں ہے مگر سندھ سے عمر بھر کا تعلق ہے ۔۔۔ کبھی بھی سندھ سے دور نہیں ہو سکتی جہاں بھی رہوں میری پہچان سندھ سے قائم رہے گی

عذرا مغل
64 ۔ بی فیز ون جوڈیشیل سوسائٹی لاہور
03332715390