پھر کھل اٹھیں گے بہار آنے دو
یہ جو برف سے منجمد نظارے ہیں
حسن فطرت کی بے پناہ صورتیں
کبھی ستاروں کی چادر ہے فلک پر
کبھی زمیں پہ روشن اجالے ہیں
کبھی چاندنی کا جادو مسحور کرتا ہوا
کبھی ہلال کی پھانک شب عید کی خوش خبر
رنگوں کی بہتات اس قدر
کہ قوس قزح جیسے حد نظر
میں زمیں کی خوبصورتی کا کیا کروں
جو لمحہ لمحہ مجھے مسحور کرنے
کے بے مثال ہنر سے
مجھے شہید حسن کرنے پر تلی ہوئی ہے
! میرے خدا
اس حسن کا احاطہ کیسے ہو
اس حسن کا بیاں کیسے ہو !؟
مری نظر ، حواس کھو رہی ہے
حسن کی اتنی فراوانی سے
! مرے مصور
مری نظر میرا دل مرے سارے حواس
داد دینے سے قاصر ہیں
بس نظاروں کی اس بہتات پہ
اور تری نوازش پہ
عش عش…. کرتے ہیں
اور بے ساختہ
سبحان اللہ پکار اٹھتے ہیں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے