لاڑکانہ میں پیپلز پارٹی کے پہلے دور یعنی بھٹو صاحب کے دور میں جہاں امارات کے تعاون سے شیخ زید ہاسپٹل بنایا گیا وہاں شیخ زید کالونی کی بنیاد بھی رکھی گئی کشادہ رستے کھلے ہوا دار دوکمروں برآمدے صحن پہ مشتمل کشادہ سنگل اسٹوری ،ہزار پانچ سو کی تعداد میں سرخ مکانات ، بے گھر اور غریب خاندانوں میں بلا مذہب زبان کلچر کی تخصیص کے مفت تقسیم کئے گئے انتہائی قابل تعریف بات یہ تھی کہ جو لوگ مالی طور پر زکواۃ کے مستحقین تھے انہوں نے ہی وہ نئے تعمیر شدہ خوبصورت گھر لئے ، عام سفید پوش متوسط طبقہ بے شک جو کرایوں کے گھر میں مقیم تھے انہوں نے اس طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا کہ یہ زکواۃ میں ملے گھر ہیں وہی لیں گے جو زکواۃ کے مستحقین ہیں بعد میں اگرچہ انہی گھروں کی جب خریدو فروخت شروع ہوگئی تو سب نے منہگے داموں پہلےمالکان سے خریدے اور بعد میں ان کی خاصی اچھی مارکیٹ ویلیو رہی ۔۔۔ مگر اصولی طور پر فری میں وہی مالکان بنے جو غریب اور حقدار تھے اور اس وقت کے با اصول اور وضعدار لوگ سب اس اصول کے پاسدار رہے اگرچہ طریقہ بھی اتنا سادہ تھا کہ بس درخواست دینی تھی کہ میں غریب ہوں اپنا گھر نہیں ہے گھر عنایت کیا جائے۔۔۔۔ اگرچہ بیواوں کو ترجیح دی جارہی تھی
کیا اب اس طرح کی کوئی پالیسی کہیں بھی کسی بھی سیاسی پارٹی میں نہیں ہے کہ جو غریبوں کو گھر روزگار اور بنیادی ضرورتوں کی فراہمی یقینی بنا سکے
پیپلز پارٹی کی کھرب پتی قیادت سے تو کم ازکم یہ سوال کرنا بنتا ہے ؟
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے