مارے ملک میں تمام پالیسیاں غریب کو مد نظر رکھ کر بنائی جائیں
غریب کو کسی لگژری آئیٹمز کی کوئی ضرورت نہیں
باعزت روزگار ، چھوٹا سا گھر بنیادی ضرورتوں کی فراہمی کے ساتھ ، مہینے کا راشن ،بچوں کے اسکولز کی کتابوں یونیفارم اور فیسوں کی سہولت
موسم اور عید شب برات کے مطابق چند لباس، علاج معالجے کی سہولت
مرے تو سہولت سے کفن دفن ہوجائے ،
اس پاکستان کی 80 فیصد آبادی اتنا ہی چاہتی ہے اور اسی میں گزارا کر لیتی ہے
پاکستان میں لگژری لائیف گاڑیاں بنک بیلنس بنگلے عیاشیاں عیش و عشرت کی کوئی گنجائش نہیں نکلتی اگر اس سب کی قیمت آئی ایم ایف نے دینی ہے اور پھر 80 فیصد کا خون نچوڑ کر قرض وصول کرنا ہے
یہ ہمیں نا منظور ہے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے