حسن اک زوال میں تھا
بکھرے ماہ و سال میں تھا
وقت کی بےدرد چالوں پہ
آئینہ بھی سوال میں تھا
کیا یہ وہی چہرہ ہے جو
کبھی حسن کے کمال میں تھا
دھوپ سے سنولایا بہت
رنگ جو صبح جمال میں تھا
اعضا کا تناسب و توازن بھی
بہت ہی برے حال میں تھا
اک تصویر میں تجھے دیکھا
محو اپنے ہی خیال میں تھ
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے