کیا تم کو نظر نہیں آتا
اس گھر کا نقشہ اکھڑا ادھڑا سا
کمزور مدقوق زدر چہروں پہ
غربت کا ہر سانحہ ہے لکھا
کیا کھاتے ہیں کیسے کھاتے ہیں
یا اکثر بھوکے رہتے ہیں
ہڈیاں مار کے سامنے ہے یہ
اک جواں ہڈیوں کا پنجر سا
جس کے کاندھوں پہ بوجھ ہے
نہ صرف بال بچوں کا
بلکہ خاندان بھر کے فاقہ مستوں کا
فاقہ مستی مقدر ہوئی ان کا
جب سے روزگار کا محدود ہوا ہے ہر رستہ
اور آمدن کا تخمینہ اتنا
جتنا بجٹ
آپ کے ایک سنگل چائے کے کپ کا
یا شائید اس سے بھی کم ہی ہو
کیا پوچھتے ہیں جناب عالی
چوبیس کروڑ فاقہ زدگاں کا
آپ ایلیٹ کلاس کے نوازے ہوئے
نہ دیکھو تماشا ہم فاقہ مستوں کا
کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں
اور ہو بھی تو ۔۔۔
کون سا آپ نے کرنا ہے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے