چهروں کا هجوم تو هے
راستوں کا جنگل بھی
عمارتوں کی اجنبیت ایسی
که کوئ مانوس چهره منتظر هی نہیں
که، دیدهء و دل بچھاۓ
در کی دستک په دوڑ آۓ
اور بڑھ کے والهانه تھام لے
بےرخی، بے توجہی، بے دلی
بچھی هے هر سو، هر گام
هر رستے پر
نامانوس چهرے ، اجنبی شهر ،انجان رستے
نیا نیا هے سب کچھ هی
بس اک پرانی عزرا هے.
جو نئی زندگی جی رهی هے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے