راز کھلتا نہیں
بات کیا ہو سکے
مفروضوں کو کب تلک سچ مانئے
بےنیازی حد سے بڑھی بندہ پرور
جان جہاں
آسماں سے اترئیے
شہہ رگ کے پاس آئیے
بات کرنی ہے آپ سے زندگی بھر کی کچھ
تھوڑا سا وقت میرے لئے بھی ہو اگر
ماں کا کردار میرے لئے بھی نبھائیے
دور سے بیٹھے ہوئے کب تلک
اس محبت کی راہ تکتے رہیں
جو ستر ماوں سے بڑھ کر ہے
مری آرزو کے کھلونے مجھ کو اب دے ڈالئے
ورنہ
ضد ہے۔۔۔۔
تقاضا
محبت بھی ہے
!!اب مان بھی جائیے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے