وقت ایک حادثہ ہے
جو رونما ہوچکا ہے
اپنی ساری بے بضاعتی لے کر
بے نام سی سرخوشی لے کر
چل پڑا ہے میرے ساتھ زندگی لے کر
ہنس رہا ہے اپنی ساری دلکشی لے کر
لاتعلق بھی ہو چلا ہے
اک چہرہ اجنبی لے کر
وقت آ ، میں تجھے کھینچ کے
لپیٹ دوں
یا اتنا پھیلادوں کہ
کبھی ختم نہ ہو
خوشی کا لمحہ
یوں ٹھہر جائے
کہ
جیسے زندگی مرے ہاتھ میں ٹھہر جائے
وقت کی بساط پہ
میری مرضی کا ہر اشارہ
میرا پیادہ
اپنی ڈھائی چال چلتا
شہہ کو مات سے بچالے اگر
اس خدائی میں اک اذن
ہوجائے میرا بھی !
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے