آج فضا میں زرگل کی مہک ہے
جیسے سوکھی گھاس میں کچھ مٹی رلی ملی سی
اس پہ چند بوندیں برس جائیں اور
ملی جلی سی مہک جو اٹھی ہے
کوئی گابھن سونگھ لے تو
میمنا لے کے ہی اٹھے
مٹی کے سوندھے پن میں
بہار کا دودھ بھرگیا ہے
اور اک نو نہال بہار
جیسے اک شیر خوار
سیرابی کے گھونٹ پہ گھونٹ بھر کے بھی تشنہ
نیم غنودہ سپردگی کی لہروں میں
میرے لہو میں جیسے
خوشبو کی روانی
بہار کا ست گھول رہی ہے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے