عجیب سی زندگی ہے
عجیب سا وقت ہے
اپنا آپ ہی
جیسے پچھلے جنم کی کوئی کڑی ہے
جو خواب کی طرح بھولتی جارہی ہے
کہ کبھی پھول میرے چہرے پر کھلے ہوں گے
بھولے بسرے دوست کبھی کہیں ملے ہونگے
بہت پرانے اسٹیشن کی ٹرین پر
ہاتھ ہلاتے ہوئے وہ اگلی منزل کو چل دئیے ہونگے
اتنا بھی یاد نہیں
میں ٹرین میں تھی
یا پلیٹ فارم پر ۔۔۔۔
مگر اتنا یاد ہے
اک ہجر درمیاں میں تھا جو پھیلتا جارہا تھا
وہی ہجر جو اب بھولتا جا رہا ہے
ہاں صحرا کی طرف اک کھڑکی بھی کھلی تھی
اور میں گرم ریت پر چل رہی تھی
نہ جانے کس اور۔۔۔۔۔
ہاں شائید میں ٹرین میں ہی تھی ۔۔۔
مگر وہ پلیٹ فارم پہ کون رہ گیا تھا ؟
!!یادداشت جواب دے گئی ہے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے