کتاب مر رہی ہے
چھاپہ خانے بھی
آخری سانسوں پہ ہیں
تمدن ساکت ہے
تہذیب رو رہی ہے
تاریخ مٹ رہی ہے
کون بتلائے گا اگلی صدی کو
کہ پچھلی صدی بھی
عظیم لوگوں کی صدی تھی
جس کی وراثت پہ
ہر نئی صدی اپنی راہ ہموار کرتی آئی ہے
اسی کے رہنما نشان راہ پہ کوہ گراں سر کرتی
اپنی عظمت کی جھنڈے گاڑتی اور فتح کے نعرے لگاتی رہی ہے
پچھلی صدی کو محبت نہیں تو
دلاسا ہی دے دو ۔۔۔۔
کہ تاریخ مر رہی ہے
اور کتاب مر رہی ہے
کہ اس کے بارے میں لکھی سب کتابیں
اول تو چھپی ہی نہیں
اور اگر چھپ گئیں تو کسی نے پڑھی ہی نہیں
وہ عظمتوں کے مینار
کہ اکثر جو ظاہر ہوئے ہی نہیں
ہاں مگر موجود تھے اپنی پوری بلندی سے
ڈھے گئے کھنڈر رہ گئے ہیں
گم ہوئے یوں کہ کبھی لکھے گئے ہی نہیں
اور لکھے گئے تو کسی نے پڑھے ہی نہیں ۔۔۔
المیہ یہ ہوا کہ ارتقا کی اصل کڑی جو بنیاد تھی
سارے معاملے اور سارے معمے کی
وہی کھوگئی ہے
اب آگے کی ساری کہانی قیافے قیاس اور اٹکل پچو ہی رہ گئی ہے !!
کہ کتاب تو کھوگئی ہے
جس میں سب کچھ درج ہوا تھا
جھوٹی کہانی قصے اور روایتیں ہی رہ گئی ہیں
جس پہ کیا یقین رکھنا ؟
یقیں کا منبع تو لکھا ہوا حرف ہی ہے نا ۔۔۔
سو کتاب کی عزت لازمی تھی
کہ یہی انسانی تہذیب کی
جد امجد اور وارث بھی رہی ہے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے