اندھیرے کی وسیع و عریض بھیانک آنکھ
خوف زدہ نظر میں بے شمار
سرسراتے سایوں کی آہٹیں شباہتیں کراہتیں لئے
سہمی سی فصیل شام پہ کوئی
پیکر بدلتا ہے
کوئی مختصر سا
چھلاوہ
کوئی یک دم طویل قامت عفریت
کہیں بال کھولے پچھل پیری
بے آواز سفاک قہقہوں کی چیختی پکار کی یلغار
‘بھوت بھوت’ کھیل رہے ہیں
اور میں جیسے
رات بھر کی جاگی
بھوت بنگلہ میں آنکھ کھولنے سے سہمی ہوئی
ایک ڈراونا
خواب
ٹوٹنے سے بھی گھبرا رہی ہوں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے