یہی تو حوصلہ ہے
کہ سہہ رہے ہیں
ہر وہ تازیانہ
جو زندگی نے لگایا
اب اس کے سوا اور کیا تھا
بس میں اپنے
کہ سہیں اور جئیں،
مریں اور پھر جئیں
ہار مانی تو نہیں ہے
مگر کچھ دل اٹھ گیا ہے
اگرچہ جی رہیں ہیں
اب بھی بہادری سے…..!
مگر جیسے جی رہے ہیں
کیا بتائیں ماجرا اس دل کا
ٹوٹا ہوا ہے حوصلہ اس دل کا
کہاں سے لائیں ولولہ اس دل کا
کہ یہ چراغ ہے جیسے
بجھا ہوا سدا کا
میری زمیں پہ اندھیرا جیسے
چاند کو جانتا نہ ہو
سورج کو مانتا نہ ہو
اس بلا کا قحط ہے روشنی کا
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گ