پرانی فلموں میں شادی کا سین اکثر پکچرائز کرایا جاتا تھا جیسے آ ج کل کے ڈراموں میں غیر ضروری طور پر سہاگ رات میں سیج پر ایک بے انتہا سجی سجائی دلہن کے پاس چند لمحے شیروانی ہار پہنے دولہا کو بٹھاکر چند ایک ڈائیلاگز کا تبادلہ ضرور کیا جاتا ہے اور پھر کٹ کے بعد اسی سین کو ڈرامے کی جان سمجھ کر ہر چھوٹے بڑے ڈرامے میں لازمی پکچرائز کیا جاتا ہے جیسے پرانی انگلش فلموں میں بیڈ روم سین لازم و ملزوم تھا ۔۔۔۔ بہرحال رمضان المبارک ہے تو مکروہات کی زیادہ ڈیٹیلنگ کی ضرورت نہیں
اب جو ڈرامائی نکاح ہیں وہ نکاح صحیحہ ہونے کا فتوی صادر ہوچکا ہے منجانب ایک مولانا گرامی صاحب کی طرف سے تو ۔۔۔ یاد آیا پرانی فلموں میں شادی بارات منہدی بدائی گانے مجرے کی ساری رسومات پوری کرنے کے باوجود ایجاب و قبول (احتیاطا) کسی ایک ہی فریق سے کرایا جاتا تھا۔۔۔کہ فی الواقعی فلاں کی بیوی کا فلاں سے نکاح حقیقی نہ وقوع پذیر ہوجائے ۔۔۔ سلام ہے ان ڈائریکٹرز کو جو آنے والے دور کے علماء جہل کے فتاوی سے قبل از وقت پیش بندی کرتے آئے ۔۔۔ اور ان ڈراموں نے تو نکاحیوں کے بھی مزید چار چار نکاح کروا دئیے اب ہیروئین جائے تو کس کے کنے ۔۔۔ اور چھوڑے تو کون چھوڑے اپنی مفت و مفت نکاحی منکوحہ کو ۔۔۔
کوئی بتلاو کہ ہم بتلائیں کیا ؟
آئے دن نت نئے لطائف سامنے آتے رہتے ہیں بڑی سنجیدگی کے ساتھ ۔۔۔ بدنام زمانہ مفتیان بے دین اور علماء جہل عظیم کی جانب سے بڑی شد و مد اشہد و اجتہد کے ساتھ ۔۔۔ اللہ معاف فرمائے (واللہ اعلم بالثواب)
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں