ہجرتوں کی داستان کرب
اور وہ سب
جو ماضی کی گرد میں
کہیں دب گیا ہے
جب بھی جھاڑ پونچھ کر
….. صیقل کرکے
ان چہروں کے آئینہ میں
جلتی بھجتی آنکھوں سے
اپنے عکس کو دہرایا
آئینہ بھی رویا دیر تلک
اور دل بھی رونے سے باز نہ آیا
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں