میرے پیر بهت دکھتے هیں
شام هوگئی هے
کیا یهاں کوئی پڑاؤ هے
جهاں کچھ دیر رک کے
میں ذرا سا آرام کرلوں
کیا کوئی بوڑھی عورت هے یهاں په
جو ماں کی طرح
میرے آگے ، نرم دلی رکھ دے
اور کوئی بچه بھی هے، جو
دن بھر کی تھکن کا منه دھلا دے
اور مجھے هنسا دے
صبح منه اندھیرے هی
نکلنا هے پھر بےنشاں منزلوں کو
کوئی هے جو آج کی شب
بس آج کی هی شب
میری تھکن کی ٹوٹی مسافتوں کو
صبح منزل کی
کوئی اچھی سی دعا دے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں