شب نے چادر تانی، خواب نے تانے بانے
بادل مصروف هوا ، نیند میں آنے جانے
تارے پھر جاگ کر دهرانے لگے فسانے
ان پلکوں په قربان هو ئے کئی زمانے
نیند بھی میٹھی هو کے شیرینی کے
بانٹ رهی هے دودھ کے ساتھ شکرانے
خوابوں نے هاتھ باندھے تابعداری میں
کل خوشخبری رکھی هے آپکے سرهانے
پنکھ پھیلائے شوق جلوه کی خواهش
پریوں کو رات لے آئی حسن کے سرهانے
دن تو پر تکلف تھا کھل نه پائے دیوانے
رات کو سب جاگ اٹھے ساقی اور پیمانے
دن تو سب کچھ ناپ تول کے پایا ، پر
رات ، نیند اور میرے خوابوں کے خزانے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں