هزار رنگ و نور سے کھیلا هے
دل کو اب بھی تیرا سودا هے
ذره ذره پھر مشتاق تماشا هے
عکس در عکس آئینه رکھا هے
بھیج کے رهگزر په جادهء سر
پاؤں مشکل سے جاکے اٹھا هے
کسی سے نهیں راه ورسم طلب
اپنی تنهائی سے ، دل بهلا هے
هاتھ ٹوٹے هیں دل مایوس نهیں
در جاناں په سر کو پٹخا هے
کس نے کس کا ساتھ چھوڑا تھا
یه معامله طویل بحث کا هے
کس نے منزل په راسته بدلا تھا
کون دوراهے په اب بھی الجھا ه
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی