پھر بهل رهی هے تنهائی
هورهی هے کچھ شناسائی
پھر دکھ رها هے پہلے سے
کچھ بڑھ کےهوگی رسوائی
ملامت کو چومتا هے دل
صلیب کی پھر وهی پزیرائی
پھر شهر بھر کے پتھر هیں
اور ایک هاتھ کی، گل آرائی
پھر وهی سر جھکائے هے
میں اور مری خسته پائی
پھر اٹھ گئی هے محفل سے
دید کی وضع اور شناسائی
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی