زمین کے سینے میں پوشیدہ کئی راز ہیں اور
پر جو گزرے آدم پہ وہ عذاب ہیں اور
طاری ہے ظلمت کی رات روزِ ازل سے
اجالوں میں جلے جو انسان وہ نصاب ہیں اور
کبھی تیروں سے چھلنی ہوا کبھی سنگِ منجیق نے کچلا انسان
پر آگ برسائی جنہوں نے ہیر و شیما پہ وہ قصاب ہیں اور
لوگو یہ تو سازشِ قدرت ہی نظر آتی ہے
کہ ابھی آنے ہیں جو قابیل سے وہ احباب ہیں اور
مراد ایک عکس سا لرزتا دیکھا ہے لبِ آب
تلے آب جو ڈوب گئے وہ باب ہیں اور
اسلم مراد
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی