کھیعص

کھیعص

وہ کسی بات پر جھنجھلایا ہوگا اگر
ہو بھی سکتا ہے کہ بشر تھا
اور اپنوں سے آگے بڑھا ہوگا
سب جھٹک کر
تب شائید خدا نے پیار سے پکارا ہوگا
اس کی محبوبیت پر
کھیعص
آگے مضمون تو محبت تھا
محبت سے محبت کی حجت تھا
حروف مقطع میں جو پوشیدہ تھا
وہ سراسر پیغام الفت تھا
راز کا رازداں سے منکشف ہونے کو
اک رمز بھرا کنایہ ء قدرت تھا !
جو کھلتا ہے کبھی
کبھی کھل کے بند ہوجاتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More
Glass pices
Read More

زوال

حسن اک زوال میں تھابکھرے ماہ و سال میں تھا وقت کی بےدرد چالوں پہآئینہ بھی سوال میں…
Read More