اٹھا ہے آج پھر وہی تہہ خانہ ء دل سے
وہ ایک درد جو کب سے سلا رکھا تھا
ہوا ہے پھر سے خاک بہ سبب دوش یاراں
وہ ایک قرض جو ہم نے برسوں سے چکا رکھا تھا
یہی ہے وصف شائید ہم جنوں کے ماروں کا
وہ سب تیر جو سر منزل ہدف نہ ہوئے
خود پیوستہء جاں کئے سنبھالے چلیں
پیش حق قربت جاناں ادا کئے
اسلم مراد
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی