مفرد اشعار

Top view love letters arrangement

ترا نام ہی لیں کچھ تو کہیں
کب تلک خاموش بیٹھ رہیں

کچھ کہنے کا من ہے
اور یہ خالی پن ہے

ذات کو چاہنے والے بہت دیکھے
تم بھی انہی میں سے ایک نکلے

تیرے سوا نئیں سر دی بیلیا
ٹکٹ کٹا، شامی گھر واپس آ

ادھوری خواهشوں نے مجھ پر اتنا اثر تو ڈالا هے
که ان کے بغیر خوش اور هر حال میں خوش هوں

آج خواهشوں په بات هوئی تو
جانے کیا کیا ادھوری یاد آئیں

وقت وقت کی بات هے خواهش جو بھی هو
جیسے اس وقت اک ٹھنڈے پانی کو هی لو

میں نے سوچا خواهشیں مر گئی هونگیں
دل نے کها ، نهیں ! زندگی ابھی باقی هے

خواهشیں هیں کم بخت که مرتی نهیں
ایک سلاؤ دو اور جاگ اٹھتی هیں

خواهشات کا اک لامتناهی سمندر ٹھاٹھیں مار رها تھا
اک خواب کو سوچا اک دیکھا اک پایا که پھر آنکھ کھل گئی

اس کی نظر کرم میں ہوں سدا سکھی دم میں ہوں
اس سے بڑھ کر اور مجھے کیا چاہئے اس دنیا میں

زمیں بناکے وہ یقیناخوش بہت ہی ہوا ہوگا
اور مجھے دیکھ کر تو خوشی سے جھوم اٹھا ہوگا

تنهائی پسند تو دل ازل سے تھا اب کچھ اور
اختیاری کچھ اور هے لیکن مجبوری کچھ اور

آج کل تو ذرا سی اک مصروفیت اک مشغله هے دن رات
اس سے بھی جی بھر گیا تو کیسے کٹیں گے دن رات

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More
Glass pices
Read More

زوال

حسن اک زوال میں تھابکھرے ماہ و سال میں تھا وقت کی بےدرد چالوں پہآئینہ بھی سوال میں…
Read More