شام کا یہ سہم
اور سندوری شام اندھیرے میں گھلتی
جس کے پیچھے دوڑی دوڑی رات چلی آرہی ہے
اور ابھی بہت دور جانا ہے اک ایسے شہر کی طرف
جہاں کوئی بھی گھر میرا نہیں
اور مجھے اجنبی لوگوں کا مہمان بننا ہے
اس امید کے ساتھ کہ
وہ شائید مجھے دیکھ کر مسکرادیں
مگر اک اور خدشہ بھی ہے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی