جنم جنم کا نغمہ

Plant culmination

کسی اچھے موسم میں خوبصورت جگہوں پہ جانا ہے
برفباری کے موسم میں
پہاڑوں پہ جمی برف کے پگھلنے تک
لمبا بسیرا کرنا ہے
پھر آبشاروں کے ساتھ بہتے
اک منہ زور ندی کے سنگ تیر تے
میدانی سبزہ زاروں پہ
خنک دھوپ سینکتے
گلوں کے کھلنے کا موسم آنے تک
بہار کی پہلی انگڑائی کے ساتھ
گہری نیند کی تھکن اتارتے ہوئے
ایک اک گل اور پنکھڑی کو
جب تک میری رقص کرتی انگلیوں کے لمس سے کھل نہ جائے
تتلی بن کر ، رنگوں کی نمود میں
خوشبو کو چھیڑتے رہنا ہے
جب تک ٹم ٹم برستا مینھہ
موسلا دھار نہ ہوجایے
چھاجوں چھاج جنگل میں
صحرا کا ذرہ ذرہ نہ بدل جائے
میں نے بھی برستے رہنا ہے
اور جب سبزہ اپنے ہی گھنیرے اندھیرے میں چھپنے لگے
ایک پرندہ بن کے
شاخوں کے بیچ اک تنکوں کے گھر میں
کچی چونچوں میں شہد کا چوگا ڈال کے
ننھے ننھے پنچھیوں کی
پرواز کا ساتھی بننا ہے
قوس قزح کے ساتھ دور تلک
ڈارو ڈار اڑنا ہے
اور جب خزاں کا حکم نامہ پتہ پتہ پڑھ کے سنانے لگے
اور پات پات صدمے سے گرجانے لگے
اپنی آزردہ دلی کو ساتھ لے کے
پچھلے موسموں پہ آہ بھر کے
اک بوڑھے پیڑ کی چھال کے نیچے
اگلی بہار کی شاخ کا پیوند بھی لگانا ہے
دیکھنا اک پھول پھر کھل جانا ہے
پرانے موسموں نے پھر
نئے موسم سے مل جانا ہے
میرا نام زندگی ہے
میں نے بار بار زمیں کی دھڑکن پہ
صد ہزار موسموں کی دھن پہ
جنم جنم کا نغمہ گانا ہے

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More
Glass pices
Read More

زوال

حسن اک زوال میں تھابکھرے ماہ و سال میں تھا وقت کی بےدرد چالوں پہآئینہ بھی سوال میں…
Read More