یہاں ایک حیات کیا سو حیات ہیں جو بے کار ہوئیں
قدم قدم پہ لوگ ہیں جو بے سود تمناؤں پہ روتے رہے
تیرا ہی غم تھا جو ناسپاس نہ ہوا
بہت سی آنکھیں ، آنسووں سے جھلملاتی ملیں
کوئی اس بات پر کوئی اس بات پر
کوئی خود پر کوئی جبر حالات پر
اپنے اندر میں سینہ کوبی کرتا رہا
گھٹن سے کوئی دکھن سے کوئی
رات دن بے موت مرتا رہا
ایک تو ہی نہیں
اور بھی ہیں بہت ،
زندگی کے ہاتھوں مرتے ہوئے
جی رہے ہیں مگر ۔۔۔۔
کب جئے ، کیا جئے ؟ ؟
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی