دل کو جواں رکھو یارو
جوانی تو آنی جانی ہے
زندگی کا حاصل یہی پل ہے
اس کو سمجھو جاودانی ہے
غم اگر پاس پھٹکے بھی
کہو جا بھئی تیری مہربانی ہے
ذہن میں جما کے رکھو
اپنی شبیہہ جو پرانی ہے
دل کبھی جو بوڑھا ہونے لگے
اس کو جما کے اک لگانی ہے
کبھی اول فول کبھی بے ہنگم رقص
یہی تو ہے جو اصل زندگانی ہے
دیکھنا خود کو اک آرٹ ہے
اس اینگل سے جو لافانی ہے
عام سے حالات میں اکثر
کوئی خاص بات ڈھونڈ لانی ہے
کچھ نہ سمجھ پاو جب مقصد اپنا
جوانوں کے ساتھ سالگرہ منانی ہے
بچوں کے ساتھ آئے دن پکنک
سچ مانو نئی زندگانی ہے
گلوں سے ملو پیڑوں سے بات کرو
یہ بھی فطرت کی اک کہانی ہے
لمبے سفر پہ پھر نکل جاو
جیسے جنگل میں موج ہی منانی ہے
نہ چاہو تو گھر میں بیٹھ رہو
فون پہ ہو ہا کار مچانی ہے
کسی روز خود سے مل کر پھر
اپنی ہی سننی اور سنانی ہے
چین کے نغمے پہ سکھ کی بانسریا
اس جگ کے کل یگ پہ بجانی ہے
جان دینا آرام سے اپنی
کون ہے یہاں جو لافانی ہے
کس کے دکھڑے ہم سے کم ہونگے
ہمیں تو کئی طرح کی فراوانی ہے
مسکراتے چلو دل سے تم اپنے
ہر بات پہ جیسے یہی ٹھانی ہے
کیا مشکل ہے بھائی جینا یہاں
صبح شام کی آمد و رفت دہرانی ہے
ذرا سی بات اور فلسفہ ء حیات
لائبریری کی الگ کہانی ہے
جاو دریا میں پھینک دو سارا
دکھ ڈرامے کا اسکرپٹ طولانی ہے
چلتے چلو ناک کی سیدھ کبھی دائیں بائیں
اپنی راہ پہ اپنی مرضی ہی منانی ہے
ترک کردو ہر تلخ کام تعلق کو
زندگی شیرینی میں ڈبو کے کھانی ہے
آج کا سبق ہے سیدھا سادا سا
زندگی اپنی جی کر ہی منانی ہے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی