کمرہ بھر گیا ہے
سرخ پھولوں سے
گلستاں خود ہی چال چلتا آگیا ہے
پرندے چھیڑتے ہیں
سیٹی سے
انہیں بھی دیکھو تو ستانا آگیا ہے
فضائیں ناچتی ہیں
بے خود سی
انہیں بھی ایسا رنگ جمانا آگیا ہے
یہ آنکھیں
اس طرح سے حیراں ہیں
کہ خوامخواہ ہی مسکرانا آگیا ہے
وہ دیکھو
خواب بھی اب جاگتے ہیں
کہ جیسے تعبیروں کا زمانہ آگیا ہے
آنسوؤں نے
ہار مان ہی لی آخر
انہیں بھی ہنسنااور ہنسانا آگیا ہے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی