مون سون سے لبریز ہوا
میرے شہر بھی برس گئی
ناچ اٹھا مرا من مور بنا
اک بدلی مجھ پہ برس گئی
وہ کھیلنا چاہتی تھی مجھ سے
میں بھی صدیوں سے جیسے ترس گئی
اور چھو کر بارش کی بوندیں
اک کلی گلاب کی چٹک گئی
میں مہک گئی لہک گئی ۔۔۔۔
جانے کس رو میں بہک گئی
بارش کا یہ احسان ہوا
کہ پژ مردہ دل میں یوں خوشی کھلی
جیسے
دنیا ہی ساری چمک گئی
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی