تم نے تو زندگی کی اتنی بہاریں دیکھ بھی لیں
ہمیں تو پہلی بہاروں نے مار ڈالا ہے
کہ ہم منتظر ہیں ان خزاں رتوں کے
جب پتوں کا جھڑنا ناگزیر ہوتا ہے
کہ پیلاہٹ کے خشک موسم میں
برسات کا انتظار بھی ایک حد رکھتا ہے
پھر اس کے بعد برسی جو ترے لطف کی گھٹا
تو سوکھے پتے کو کیا
وہ گریہ اور نم سے جب بے نیاز ہوچکا
اب برس نہ برس
مٹی کا رزق مٹی کا ہوچکا
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی