چشم تر تجھے انتظار کس کا ہے
وہ شخص سر دار ہے اور دار کس کا ہے
بچھڑ رہے ہیں تو لب پر دعائے وصال کیسی
تو جانتا ہے کہ دعاوں پہ اختیار کس کا ہے
دراڑ ڈالی شعور نے یا فساد لاشعور ہے
کون جانے ہمارے بیچ انتشار کس کا ہے
عذاب اترنے تھے جو اتر چکے سارے
روز حشر کو مگر انتظار کس کا ہے
ترک آرزوکئے بھی صدیاں گزر گئیں
یہ دل مگر اب تلک بے قرار کس کا ہے
اسلم مراد
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی