ہزاروں نوری سال کے فاصلے پر
اپنے مدار میں تنہا ہوں
کوئی بتادے مجھے
میں آخر کہاں ہوں !؟
لوگ سب اپنے اپنے مدار میں ہیں
رشتہ بھی ہر ایک اپنی چاہ میں ہے
زمین۔۔۔۔
ہاں ایک سیارہ
وہ بھی اتنے ہنگام کے باوجود
تنہائی کی گزرگاہ میں ہے
اور رات خوف سے نکلنے کی تگ ودو میں
دن سی مصنوعی روشنیاں ادھار لے کے
خود کو روشنی کا دلاسہ دے رہی ہے
مگر ذرا اوپر خلا میں اندھیرا ہی اندھیرا ہے
اور کہیں اگر ہے روشنی تو
وہ ایسی طوفانی
کہ
رات ہراساں ہوکر مجھ میں پناہ چاہتی ہے
اور میں ۔۔۔۔
اس بے پناہی سے پناہ چاہتی ہوں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی