لمیاں کہانیاں اسی نیئوں پانیاں
جنی کو ھئی
کرنیاں تے مکانیاں
کچھ انسیت سی ہے ترے نام کے حرفوں سے
اکثر اپنے نام کے ساتھ
ترتیب دیتے رہتے ہیں
گٹ / ہتھ تے بانہہ دا جوڑ/ کلائی
گٹا/ اڈی تے پیر دا جوڑ / ٹخنہ
پنجابی سیکھیں ابھی ابھی
” گٹ “یاد ایا
اب اس پہ ایک شعر بھی بناوں گی ۔۔۔ہاہاہا
گٹ نہ مروڑ سجناں
چوڑی کچ دی ٹٹ جئو گی
کٹھیاں اک تریڑ پوے گی
تیرے ہتھ نوں ۔۔۔
میری بانھ نوں ۔۔۔
دونواں تے زخم نشانی
نکی جئی کھیڈ دی رہ جئو گی !!
‘گٹ ‘ دا شعر کہیا تے ھن ‘ گٹے’ دا وی بندا اے ۔۔ چلو بنائیے تے کہئیے ۔۔اوں ۔۔۔ہاں ۔۔۔ بن گیا بھئی
گٹیاں نوں ہتھ لانا ایں
اپنی مرضی لئی
پیریں پئی جانا ایں !!
معذرت کے ساتھ
آپ خوش مزاج لوگ ہیں
خوشیوں میں کھیلے کھائے ہوئے
آپ نہ اپنے لہجے کو تلخ کریں
اور نہ مزاج کو برہم۔۔۔۔۔
ہم زمانے کی خاک چھانے ہوئے
گھاٹ گھاٹ کا پانی پیتے ہوئے
مسکرا کے بھی بات کرتے ہیں
تو عمر بھر کی کڑواہٹ
لہجے میں گھل ہی جاتی ہے
کسی آرام دہ گوشہ میں
جہاں آسودگی کے
سارے ہی اہتمام ہوں
اور سوائے سوچنے کے
کوئی اور کام بھی نہ ہو
اور پھر
ایک خیال کی خلش
مسلسل بے چینی کا باعث ہو
وہ کہ جس کا تن
دھوپ کی تپش نے
جھلسا دیا ہے
اور سر کے بال
سفید کر دئیے ہیں
وقت سے پہلے
بوڑھا وہ شخص
جو مجھ سے کہیں کم عمر ہے
بابا کہ کر
جسے مخاطب کرنے میں
مجھے کوئی عار نہیں
چند چھوٹے نوٹوں سے بڑھکر
جسکی صبح سے شام تک
کوئی کمائی نہیں
جسکا ماس مشقت کی
گدھیں نوچ، لے گئی ہیں
اور چہرے کی رونق
کڑے مصائب اور فکرات
جسکی بیوی بھی
اسی کی کاربن کاپی ہے
اور بچے اکثر بھوک سے
مفلوک الحال
کسمپرسی کی تصویر
کھیلتے ہوئے بھی لگتا ہے
زمین پہ کچھ
کھانے کی گری چیز
تلاش کر رہے ہوں……
مجھے اس سے گہری ہمدردی ہے
تو کیا، یہ دردمندی کافی ہوگی!؟
الہی ! الہ دین کا چراغ
بیس کروڑ الہ دین کے چراغ !
چھ سات ارب اور بھی ……
تہائی سے بڑھکر دنیا کے لئیے
یہ کورین سنگرز گروپ بی ٹی ایس کا ایک سنگر ہے ( ۔۔۔۔۔۔ نام یاد نہیں آرہا) ہمارے لڑکیاں / لڑکے دادی (اللہ بخشے )سمیت اس گروپ کے فینز رہے ہیں ۔۔۔
ایک لڑکی نے آن لائن یہ کشن منایا اسکی پوری عزت و احترام کرتی ہے ۔۔۔ اگر میری جیسی کوئی بھولے سے اس پہ بیٹھ جائے تو نیچے سے کھینچ لیتی ہے
اسکا نام لے کر
جنمن پہ کیوں وزن ڈالا ہے ؟
Jin min پہ کیوں بیٹھی ہیں ؟
ہاں اس کو جپھی ڈال کر بیٹھنے کی اجازت سب کو ہے ۔۔ مگر جزبہ ء رقابت بڑھ جائے تو جپھی کے بیچ میں سے کھینچ لیتی ہے ۔۔۔۔اور خود آپ کے والا پوز بناکے بیٹھ جاتی ہے ۔۔۔ہاہاہا
ماحولیات کا عالمی دن
آسمان پہ
جب سب سے قریبی تہ
اوزون ، بھی پھٹ چکی ہے
کہ سورج کی چمکیلی تپش روکنا
اسکے بس میں نہیں
الٹرا وائلٹ کا خطرہ
آکسیجن کی کمی
مونو کاربن کی بہتات
بارود کی مہک
درختوں کی کمی
کہیں بے جا افراط
کاربن ڈائی آکسائیڈ اور
گرین ہاؤس معاملات
ایسے میں ماحولیات کا دن
کیسے منایا جا سکتا ہے
جب انڈسٹری کی بے تکی بہتات
پلاسٹک پولیو شن سے لے کر
ہوا پانی تیل مٹی اور ہر طرح کے
پولیوشن کیلئے اسقدر سرگرم ہے
کہ انسان تو انسان چند سالوں تک
پودوں کا دم بھی گھٹنے کو ہے
Back to Nature
ہی حفاظتی تدبیر ہوسکتی ہے
Vehical
کم سے کم
کوئی گاڑی کی سائیکل سے
تبدیلی پر رضامند نہیں
پٹرولیم کم سے کم
بجلی مناسب…..
ورزش زیادہ
سستی کم سے کم
کھانا کم مگر خالص
کیمیکل کی آمیزش کم سے کم
سادہ بودوباش اور
مناسب حد تک محنت کش انداز…….
کھیل زیادہ لیپ ٹاپ کم
پودے زیادہ
زہریلی گیسیں کم
ڈاکٹر زیادہ مریض کم
زندگی زیادہ اموات کم
کچھ نہ کچھ کرنا نہیں تو
کرنے کے بارے میں
فیصلہ ضرور کرنا ہو گا آج
ورنہ کل کا کوئی بھروسہ نہیں
کہ کتنا بھیانک ہو جائے !؟