تین دوشیزائیں
ایک سے بڑھ کے ایک
پہلی سلونی جس کا پیچھا کرتا وہ آیا تھا
اور جو دروازے پہ کھڑی تھی
دیوالی شب برات اور سورج گرہن کی اک شام ۔۔۔
اس کے چاروں طرف
سب بچے اکٹھے ہوگئے تھے
اور خوش ہوکے ناچ رہے تھے
آگئی۔۔۔ آگئی ۔۔۔
وہ جس کو اک چھوٹا سا بچہ
کچھ جھڑا ہوا سا
اک گیندا پھول دے رہا تھا
“اندر روشندان میں اک کبوتر ہے
یہ پھول لے لو ۔۔۔
مجھے کبوتر۔۔۔ د کھا دو نا “
“اچھا اچھا۔۔۔ دیکھ لینا
ابھی تو وہ مجھ کو دیکھ رہا ہے
جو میرے پیچھے جانے کہاں سے آگیا ہے
نظریں ہیں توبہ ۔۔۔
جیسے میرا گھونٹ بھر رہا ہے ۔۔
پھر دوجی چنچل گوری آئی
وہ جو دروازہ کھول کے
باہر جھانکی
اور ہنسی تھی ۔۔۔
ہاں تیجی گوری بھی یونہی ہنستی ہوئی سی
وہ جو اوپر بالکونی سے
نیچے جھانک رہی تھی ۔۔۔۔
ڈوبتی شام نے یہ منظر دیکھا
وہ آگے یوں بڑھا تھا
جیسے اس کے پیچھے
گھر میں ہی آ گھسے گا !
زور سے پٹ بھیڑ دئیے تھے
پھر اگلے لمحے تینوں بالکونی میں کھڑی تھیں
ایک سہمی سی ۔۔۔
کون ہے یہ ؟
جو گھر تک آپنہچا ہے
دو چھیڑ سے ہنستی ہوئیں سی ۔۔۔
وہ تینوں کو دیکھ ہنسا تھا ۔۔۔۔
“چتر محل “
اس نے گھر کو ہی کہا تھا
کہاں سے آیا کہاں گیا تھا ؟
وہ شام جانے یا سلونی جانے
ہمیں کیا ۔۔۔۔ !؟
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی