روحانی جدوجہد

Man looking at rainbow by mountain against cloudy sky

پھر وہی صدیوں کی ہم سفری وقت کی قید سے آزاد
مالک میں تھک چکا ہوں ذرا آرام کر لیں
تیری جرآت قدرت تو پابند نہیں منزل کی
یہ مجبوری ہماری کبھی صبح کبھی شام کر لیں

اتنے بے بس نہ ہوتے تو پھر دیکھتا تو
کہ ہمارا انداز چلن محتاج مقام نہ ہوتا
جس قدر چاہتا تو تیرے ساتھ ساتھ چلتے
ہمارا ذکر تیرے قصوں میں یوں بدنام نہ ہوتا

توبھی فخر بھری آنکھ سے دیکھتا ہم کو
ہوتے ہم بھی نا واقف احساس ندامت
کہ نہ ہی اس کرے پہ ہم یوں پھینکے جاتے
نہ تیری رحمت پہ غالب آتی مجبوری ء قیامت

مالک تیری عدالت میں اس روز پوچھوں گا ضرور
تیری تخلیق حشر مجھ پر فساد کیوں ہے
کہ نقص مجھ میں تیرے ہی فیصلوں کا رہا ہے
تو پوچھتا مجھ سے کس بات کا سوال زبوں ہے

اسلم مراد

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More