ان گلیوں کو اب تک
رعنائیوں کے وہ پیکر
یادتو ہونگے
کہ جب گزرتے تھے رستے
سج سےجاتے تھے
کہ جیسے
کاہکشاں ہمراہ ہوتی تھی
ستارے راہ میں
بچھ بچھ جاتے تھے
کہ جاکے دیکھیں اپنی
وہ پرانی گلیاں
پہچانی جاتی ہیں کہ
وہ بھی
بھول بیٹھی ہیں ہم کو
منظروں میں شامل کرکے
جگمگا اٹھتی ہیں
یا ویران ہی رہتی ہیں
….اور انجان بھی ہم سے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی