اشعار

Close-up of gerbera flowers high view

کوئی دوا کرے دعا کرے
جو چاہوں مجھ کو ملا کرے

بے فیض لوگوں کے درمیاں میں ہوں
فیض پروری کے امتحاں میں ہوں

سب پھیکا نشہ ہے
محبت دولت یا شہرت


سرور کا لمحہ ہے اک
بندہ پروری اور عبادت

جنبش لب کی منتظر تھی دعا
دعا نہ دیتے آمین کہہ دیا ہوتا

مر گئے ہیں اب شوق سبھی
چہرہ یا آئینہ کچھ یاد نہی

آپ کیا چاہتے ہو مجھ سے آخر آج
صاف کہو ادھر ادھر کی تاویلیں کیا ؟

بات کرنی آئے تو کر لینا
آئیں بائیں شائیں نہ کرنا

دھوپ پردوں سے اب تو چھننے لگی
اے بے خبر ! اٹھ خواب سے جاگ بھی


ویکھیا انہاں صورتاں چ مت بھید نہ کائی
اک ما پے دوجا نکڑے بال دا مکھڑا

کاجل بکھرا ، ہاں مگر لگایا کب تھا
یہ بے وقتی نیند بھری ہے آنکھوں میں

کاجل پھیل رہا ہے ، بکھرنے دو
کون دیکھ رہا ہے ، دکھ چلنے دو

نیند یوں بھری ہے آنکھوں میں
جیسے کاجل کی پھیلتی سیاہی

سر شام ٹوٹ کے نیند جو آنے لگی ہے
دن بھر کی تھکن کی غماز ہے یہ بھی

شام بھی چپ ہے میں بھی کچھ خاموش سی
دوپہر کی گرمی بھگت کے بولیں بھی کیا ؟

علاج چارہ گرو کسی کے پاس نہیں ہے دل کا
تم مسیحائی کے اسٹیتھیسکوپ لگائے پھرتے ہو

زمانے بھر سے بات کر کے دیکھی ہے
بکواس کے سوا کچھ نہیں کرتا

مکمل جہاں کی آرزو پاگل ہی کرتے ہیں
اورکبھی ہم بھی ایسے ہی پاگل لگتے ہیں

دیکھنا خود کو کبھی زمانے کی آنکھ سے
خوش گمانیاں سبھی چکناچور ہو جائیں گی

میری آنکھ تھک گئی
مظاہر کا سلسلہ نہ رکا

شاخ جاں کی جان کو جیسے آیا ہوا
گل کا اک چاو تھا دل میں سمایا ہوا

بچہ ماں سے بچھڑ کے بہت بلکا ہے
باپ اسے عدالت سے لے آیا ہے

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More