بڑھاپے کی دہلیز پہ کھڑے لوگ
بڑھاپے سے آنکھیں چرائے ہوئے
اور جوانی سے منہ کی کھائے ہوئے۔۔۔
نہ ادھر کے نہ ادھر کے
ہنسیں تو مصیبت
نہ ہنسیں تو ، جلے دل ۔۔۔
ہڈیوں گوڈوں گٹوں کے رلائے ہوئے
سجے بنے سے ، جیسے بنے بنی
اور اندر ہی اندر گھن کھائے ہوئے
ہاہاہا ۔۔۔
خوب کھیلے اور کھائے ہوئے
اور اب بھی پتنگوں کے پیچے لڑائے ہوئے
پرانی صدی کے یہ بچے
نئی صدی میں بھی
اپنے بچوں سے بڑھ کے
شوخ وشنگ اور چونچلائے ہوئے
سلامت رہیں ان کے ارماں
بیویوں کے یہ شوہر مگر بوکھلائے ہوئے
جہاں بھی گئے
جو بھی ارماں لئے
نکالے گئے ، منہ کی کھائے ہوئے
ہاہاہا
(معذرت کے ساتھ بھائیو اور بہنو)
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی