مرے بچپن کی گلیاں جنت کا نظارہ رکھتی تھیں
جنت بھی مٹی سے اٹی ہوئی بچوں سے بھری ہوئی
عہد رفتہ بھی اک خواب تھا گزر گیا
عہد رواں بھی اک عالم بے خودی کا ہے
اچھے دنوں کی آرزو ہوں
برے دنوں میں پل رہی ہوں
اک چراغ جلانے کی آرزو میں
سو دیوں کو ہے لو دکھائی
مجھ پہ الزام خود نمائی ہے
آئینے نے ابھی قسم اٹھائی ہے
چالیں کچھ وقت چل گیا ہم سے
کچھ ہم بھی سست رو ہی رہے
بساط لپیٹو اب ماضی کی
حال کی چال بچھاتے ہیں
کچھ کہو کہ وقت بھی دم سادھے بیٹھا ہے
کچھ کہو کہ ہوا بھی ہے لے اڑنے کو تیار کھڑی
عذرا مغ: ہجر کا وار تھا سہا نہ گیا
پورا سانس پھر لیا نہ گیا
طے ہوئے سب مرحلے شوق کے
ترک ذات ، کب ہو ، خدا جانے !
اتر آئے ہیں رنگ بزم خیال میں
پیام گل لے کے پھر رہی ہے بہار
نیند میں ہوں یا جاگ میں ہوں
تعبیر میں ہوں یا خواب میں ہوں؟
سب کچھ تو ہے اس شہر میں اک تیری گلی چھوڑ کر
پھر دل میں کیوں پرانا شہر بسا بیٹھا ہے
لہور لہور ہے سب لوگ یہ سچ کہتے ہیں
مگر مرے بچپن کی گلیوں پہ جنت بھی فدا ہے
مرے بچپن کی گلیاں جنت کا نظارہ رکھتی تھیں
جنت بھی مٹی سے اٹی ہوئی بچوں سے بھری ہوئی
بچپنے کا کھیل تھا آج بھی اچھا لگا
جب چاند میرے ساتھ ساتھ چلنے لگا
مری جنت میرے گمان جیسی ہوگی
وہاں لاڑکانہ کی میتلائی گلی بھی ہوگی
موسم کی یہ گزارش ہے
ابرو باد کی خواہش ہے
مسلسل روز و شب کا قہر
دل کی کڑی آزمائش ہے
سوکھے گلاب میں ہوں یا کتاب میں ہوں
نشان رہ میں ہوں یا سراب میں ہوں
شوخی میں ہوں یا شباب میں ہوں
بزرگی میں ہوں یاادب آداب میں ہوں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی