زندگی بہت بدنما یے مگر
ترا خیال ہی خوبصورت ہے
دیکھ سورج تیری آنکھوں سے کرنیں لے کے جگمگاتا ہے
گلاب جو بھی کھلے ہیں اس نوخیز رت میں
سارے تیرے ہونٹوں
کو چھوکے گزرے ہیں
اورشب دیجور میری طرف تو
وصل کے امکان سےاسقدر بھر پور ہے
کہ اپنا آپ تجھ سا ہی لگ رہا ہے
اور میں ۔۔
میں اپنے تصور کو چوم کر
اپنے آئینے میں
دن رات تجھ سے ہم کلام
قوس قزح کے رنگوں سے لپٹے
عطر بیز ہواوں میں
شب زفاف کے پہلو سے روز اٹھتا نشہ
اور پھر صبح وصل کے پھولوں کو چننے کی سعی میں
دلدار ساعتوں سے لمحہ لمحہ کشید کرتی سرشاری ہوں جیسے ۔۔۔
ہوا سے لمس ترا
بار بار مجھ کو چھوکے ترا نام
دہرا کے گزرتا ہے مسافتیں بھی
قرب کی ساعتوں کا شمار لگتی ہیں
تو بھی بتا نا !
کیا ہو رہا ہے آج کل مجھ سے دور وہاں پہ تیرے آس پاس؟
یہی جادو پھیلا ہے
یا کوئی اور طلسم کھل کھیل رہا ہے ؟
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی