اشعار

Flower pic

دیواروں کی بھول بھلیوں میں گم ہوں

ایک در سے نکل کر سامنا پھر دیوار کا ہے

ایک کام تھا وہ بھی ڈھنگ سے نہیں ہوا
ترک دنیا کا فیصلہ بھی اب تک نہیں ہوا

سردمہری سے ملتا ہے خود سے بھی
کہ اس ناداں دل کی اوقات یہی ہے

تکان ہونے لگی ہے مجھ کو معاف رکھنا
اب اگر شام کے ہمرکاب میری چال نہ ہو


: بے یقینی کی دلدل سے نکلوں اگر
تو یقیں کے دلائل مانوں بھی

سب بہت خوبصورت ہے اور بہت پر اسرار بھی
اور اس اسرار میں لپٹا کچھ بھیانک بھی ہوسکتا ہے

دل یونہی نہیں کچھ مانے گا
اپنا ذاتی تجربہ چاہتا ہے

میں نیویاں توں نیوی اوہدی سرکار وچ
اوہ جیدا دربار اچا ستے اسماناں توں

مرے قاتل اس قدر کم حوصلہ نہ ہو
جھک جائے اگر سر تو اڑا لین

آغاز محبت ہی ہجر کی تمہید لئے تھا
خوش رہنے کی کیسے تدبیر ہو کوئی


ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More
Glass pices
Read More

زوال

حسن اک زوال میں تھابکھرے ماہ و سال میں تھا وقت کی بےدرد چالوں پہآئینہ بھی سوال میں…
Read More