اضطراب زندگی کا حصہ ہے

abstract pic

نہ جانے ہم کیا کریں گے اگلی منزلوں پہ جاکے
جو پچھلی مسافتوں کی تھکن سے چور چور ہوچکے ۔۔۔۔
پچھلی منزلیں کہ آسان بھی تھیں دشوار بھی
کچھ دلدار بھی
کچھ جان کا آزار بھی
کچھ سراسر بے کار بھی۔۔۔۔
اگلی منزلوں کا علم تو وہی جانے
کہ گوشہ ء نہاں میں
کون سی فردوس بریں رکھتی ہیں
دل کے بہلانے کو
کون سے شگفتہ قریں رکھتی ہیں
رکھتی بھی ہیں
یا محض۔۔۔۔
وعدہ ء تسکیں رکھتی ہیں
ہاہ۔۔۔
پاوں تو اب ہار مان چکے
دل تو کب کا شکست خوردہ ہے
تنہائی بے بسی پہ ہنستی ہے
محفلیں منہ چڑاتی ہیں۔۔۔
اضطراب زندگی کا حصہ ہے
کسی رنگ سے جو مٹ نہ سکے
وہی مزاج برہم
شگفتگی پہ طاری ہے
وہی بدنمائی ہے
وہی روبکاری ہے
وہی بے چارگی ہے
وہی شرمساری ہے

عذرا مغل

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
Read More

آبله پائ

بےکراں مسافتوں کیآبله پائمرهم گل سے کیامٹا چاهےانگ انگ میں پهیلی هےآرزو کی تھکنلهو نکال کے سارا بدل…
Read More
Glass pices
Read More

زوال

حسن اک زوال میں تھابکھرے ماہ و سال میں تھا وقت کی بےدرد چالوں پہآئینہ بھی سوال میں…
Read More