بڑی دیر ہوئی ہے نظر بھر کر دیکھا نہیں
ترے ساتھ زمانہ ہوا چل کر دیکھا نہیں
یوں تو سبھی سے ملتے ہیں ہنستے ہیں
کسی بھی دوست نے اندر اتر کر دیکھا نہیں
اک معرکہ آرائی کا میدان کھلا رکھتے ہیں
جیتنے والوں نے کبھی ہر کر دیکھا نہیں
یہ بہت ہے کہ یاد آجائیں تم کو کبھی بھولے سے
زیادہ کی تمنا ہم نے بھی کر کر دیکھا نہیں
شہرت کانشہ ہو جوانی کا یا محبت کا سحر
جب تک نہ سر چڑھ جائے اتر کر دیکھا نہیں
پیچھے کی طرف پتھر کی بستی سنا کرتے ہیں
سوچا تو ہے دیکھیں مگر
ڈر کر دیکھا نہیں
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے