Talash
کوٚشاں ہوں جس رزق کی تلاش میں
وہ اِس جہاں میں تو مُیسر نہیں
گزاروں ہوں جہاں صبح و شام اپنے
وہ زمین یا رب میرا گھر نہیں
کچھ بخشنا ہی ہے تو وعدۂ فردا کیوں
کیا اِس زیست کو حاجتِ ساماںِ سفر نہیں
اب آس توڑوں بھی تو سوائے پچھتاوے کے
کوئی اور زخم افسوس دل پر نہیں
بس ایک بار ویسا کر دے جو چاہتا ہوں
گر تیری مرضی میں نہیں تو بیشک پھر نہیں
یہ ملائک افاقی گواہ ہیں مرے
میرا کلام ہے تجھ سے مگر اثر نہیں
اب ایسی بھی کیا رنجش مجھ ادنیٰ پستہ سے
میں تیرا پابند ہوں ہم اثر نہیں
اسلم مراد
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے