دل کو چھو لینے والی
یا رب، زندگی جن کھائیوں میں کھوئی ہے
وہاں بیٹھ کر اپنی عظمت کا کیا ثبوت دوں
عجب بھونچال درپیش ہیں بندگی میں ہستی کو
جبیں ٹھہری ہے سجدے میں، مگر اس دل کا کیا کروں
جو یہ کہتا ہے، دل کو دل سے راہ ہوتی ہے
کیا تیرے پاس میرے لیے کوئی دل نہیں
جو اپنی آنکھ سے دیکھے میرے دل کی دیدنی کو
ہیں جس کی دھڑکنیں تیری آہٹ کے لیے تھمیں
اور تو نے چھوڑ دیا ہے، بے رحم اغیار کی دنیا میں
یوں کہ جیسے مجھ سے تیرا واسطہ نہ تھا
لیکن کبھی اک پل کے لیے اس لمحے کو بھی سوچ
خود اپنے ہاتھوں سے جب مجھ کو تخلیق تھا کیا
اب میری تذلیل ہو رہی ہے اے میرے خالق
اب مجھ پر یکساں ہیں مصائبِ لیل و نہار
اب میری نشیبی کو ہے تیرے لمس کی حاجت
اب مجھے اپنے ہاتھوں میں اٹھا لے اے پروردگار
اسلم مراد
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے