Mein Hi
Bachi
نظم لکھنی ہے مجھے
اس خیال کے لئے
جو مرے خیال سے بھی کتراتا ہے
کہ اب یہ سب
اس کے لئے غیر ضروری ہو شائید
میں نظم لکھوں
غذل لکھوں
محبت کروں نہ کروں
یاد رکھوں نہ یاد رکھوں ۔۔۔
کہ وہ الگ نظام کآ حصہ ہے
میں الگ دنیا کی با شندہ
وہ اس دنیا سے نکل چکا ہے
میں ابھی تک پھنسی ہوئی ہوں
وہ اپنی دنیا کا نمائندہ
پتہ نہیں ۔۔۔ ہے بھی یا نہیں ہے
میں میں میں ۔۔۔
بس اپنے لیئے
میں ہی میں بچی ہوں
اب ہم میں سرے سے
الف سے یے تلک
تل سے روح تلک
کوئی مطابقت ہی نہیں ہے
تو کیا لکھوں سوائے اک نام کے کہ
وہ بھی تھا اک
جس کا صرف نام ہی رہ گیا ہے
اور جب محض
نام کی صورت ڈیفائن ہوا تو
میرے پیارے کچھ اور بھی نام یاد آئے ہیں
جو دنیا میں اب کہیں بھی نہیں ہیں
کہ جیسے نام ہی بس رہ گئے ہیں
دنیا کیسے دکھ کا گہوارہ بنی ہوئی ہے
ہزار سکھ ہیں اگرچہ
مگر کسی کی بھی کمی کا متبادل کہیں بھی ۔۔۔
اور کچھ بھی نہیں ہے
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے