Ashaar – اشعار

Close-up spring flowers

آج مزاج کی شوخی ، کچھ روز افزوں ہے
وہ کہہ رہے ہیں ، وہ بھی ، جو ممنوع ہے

دشت سے آگے پھیلی ظلمت شب بھی تھی
آگ کا اک سمندر تھا اور تری طلب بھی تھی

اس طلسم کدے میں پتھر ہوگئی ہوں
اک بار مڑ کے پیچھے خود کو دیکھا تھ

تند نال تند جوڑ دی ، نالے
چرکھے دے ہتھ جوڑ دی

خلاصہ کروں تو ایک ذرہ ہے
تفصیل یہ کہ لا محدود پھیلا ہے

افسانے کا انجام نہ سوچا شروع کر ڈالا
موڑ مڑنا تھا جہاں، منظر ہی بدل ڈالا

کاش…. کاش…. کاش… پہ
!!اب ہنسی آنے لگی ہے

اے چراغ شب تیرہ و تار
بجھاہے دل ، روشنی بڑھا

ڈھیٹ بن کے سوجاتے ہیں
حالات کا رونا روتے روتے

بےچین بہت رہتے ہو کس بات پہ
حل بہت ہیں ،اک بار غور تو کرو

دکھ اٹھانا کچھ اور ہے جشن منانا کچھ اور
ہم کو بھی یقیں نہ آئے تو دیکھ لو خود کو اور

یہ بھی ترک تعلق کا اک بہانا ہے
ہر ایک دوست کو جو آزمانا ہے

ہوائیں کہہ رہی تھیں کچھ سنا ان سنا سا
سن کے سوچتی تھی وہم تھا کیا تھا ؟

ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You May Also Like
A man walking on sea
Read More

گپ شپ

عذرا مغل ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں…
Read More