Sitam Giri
ستم گری کا خیال آیا
بے بسی کا ، ملال آیا
پھر تجھے بھولنے کا
کار لا محال ، آیا
آنکھ میں روشنی آئی
نظر وہ ، بے مثال آیا
پھر ہوئی غلط فہمی
آئینے میں بال ، آیا
کھیل یہ نہیں ہوتا
جس طرح تو ٹال آیا
گل کھلے ہونگے پھر
قدمبوسی کا سوال آیا
ہائے اس چہرے پر
لکیروں کا ، جال آیا
ٹھہر کر ذرا دیکھیں
کون خوش جمال آیا
چوک پر مجمع لگا ہے
نیا سیاسی ، دلال آیا
پوچھنے درد مندی سے
کوئی محرم حال ، آیا
مچھلیاں ہیں کنارے پر
سمندر میں جال ، آیا
عذرا مغل
ہماری پلیٹفارم پر بڑی تعداد میں تصاویر گوگل امیجز اور پیکسلز سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کا کاپی رائٹ مالکیت ظاہر نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی کاپی رائٹ دعوے ہوں تو ہم فوراً معذرت کے ساتھ تصویر کو ہٹا دیں گے